حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عبرانی زبان کے ایک اخبار نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی مخدوش سیاسی اور اقتصادی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل کا یہ بیان کہ صیہونی حکومت مکڑی کے جالے سے بھی کمزور ہے، حقائق پر مبنی ہے۔
اسلامی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے 25 مئی 2000 کو اپنے ایک خطاب میں کہا تھا کہ اسرائیل مکڑی کے جالے سے بھی کمزور ہے اور صیہونی اس وقت سے لے کر آج تک یہ بات اچھی طرح یاد رکھے ہوئے ہیں، اسرائیل کے موجودہ حالات کو دیکھا جائے تو صیہونی حکومت کے اخبارات اور ممتاز سیاسی مبصرین اس بات کو تسلیم کرتے نظر آتے ہیں کہ سید حسن نصر اللہ نے اسرائیل کے بارے میں جو باتیں کہی تھیں وہ تقریباً سچ ثابت ہوئی ہیں۔
مقبوضہ فلسطین میں نیتن یاہو کی کابینہ کے خلاف آئے روز ہونے والے شدید مظاہروں کے پیش نظر عبرانی زبان میں شائع ہونے والے اخبار Haaretz نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ حزب اللہ کے جنرل سیکرٹری "سید حسن نصر اللہ کی "مکڑی کے کے جالے والی تھیوری صحیح ثابت ہو رہی ہے، ہاریٹز نے مزید لکھا ہے کہ اسرائیل اپنے زوال کی طرف بڑھ رہا ہے، فضائیہ کو تباہ کیا جا رہا ہے، فوج کے جوائنٹ اسٹاف کمانڈروں نے فوج کی طاقت میں کمی کا اعتراف کیا ہے اور توقع ہے کہ فوج کی مستقل افواج ریزرو فورسز کی مخالفت کی لہر میں شامل ہو جائیں گی اور فوجی خدمات چھوڑ دیں گی۔
ہاریٹز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مظاہرین نے پچھلے مہینوں کے دوران فوج کو خبردار کیا تھا کہ وہ احتجاج کرنے والوں کے خلاف جابرانہ اقدامات نہ کریں ۔ ان لوگوں میں کئی ماہرین بھی شامل تھے جنہوں نے خبردار کیا کہ اگر فوج نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کیا تو اس کے برے نتائج برآمد ہوں گے۔ لیکن نیتن یاہو نے کسی ماہر کی وارننگ اور معیشت کی تباہی اور بین الاقوامی دباؤ سے متعلق خطرات پر کان نہیں دھرا، اس کے ساتھ ہی نیتن یاہو کے پاس اپنے فیصلوں سے پیچھے ہٹنے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا ہے، ہاریٹز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل میں پرتشدد جھڑپوں کے رکنے کے امکانات بہت کم ہیں، درحقیقت صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے کیونکہ اب ہم ریزرو فورسز اور دیگر مسلح افواج کے درمیان تصادم کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔